شاہین آئی اے ایس اکیڈیمی بنگلور کا قیام۔ جناب عبدالقدیر کی پریس کانفرنسحیدرآباد۔ 26؍جون۔ شاہین پی یو کالج بیدر کے 80طلباء اور طالبات کو جاریہ تعلیمی سال کے دوران میرٹ کی اساس پر کرناٹک کے میڈیکل کالجس میں داخلہ حاصل کیا ہے جبکہ 600 سے زائد طلباء و طالبات میرٹ کی اساس پر انجینئرنگ کورسس میں داخلہ حاصل کیا۔ ایم بی بی ایس کے لئے منتخبہ طالبات میں شفا بھی شامل ہیں جو حافظ قرآن ہیں۔ جناب عبدالقدیر سکریٹری علامہ اقبال ایجوکیشنل سوسائٹی بیدر نے حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس میں یہ بات بتائی۔ جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ علامہ اقبال ایجوکیشنل سوسائٹی کے زیر اہتمام گذشتہ 21برس پہلے شاہین اسکول کی 16طلبہ کے ساتھ بنیاد ڈالی سثگئی تھی۔ آج 21برس کے دوران شاہین ادارہ جات کے تحت 15تعلیمی اداروں میں 10ہزار سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ ریاست کرناٹک میں شاہین پی یو کالج مسلم اقلیت کا سب سے بڑا کالج ہے جہاں پری یونیورسٹی کورسس میں 2500 طلباء اور طالبات زیر تعلیم ہیں۔ شاہین گروپ کے تعلیمی ادارے بیدر، بنگلور، گلبرگہ، ہمناباد، اوراد، بھالکی، چٹگوپہ، بگدل، ہلکیڑ، مناکھیلی، سداشیوپیٹ میں قائم ہیں۔ اگلے سال لڑکیوں کیلئے حیدرآباد میں ریسیڈنشیل اسکول و کالج قائم کیا جارہا ہے۔ جناب عبدالقدیر جو خود بھی انجینئرنگ کی ڈگری کے حامل ہیں۔ کرناٹک بالخصوص حیدرآباد کرناٹک کے مسلمانوں میں تعلیمی شعور بیدار کرنے کی غرض سے تعلیمی تحریک کا آغاز کئے ہیں۔شاہین آئی اے ایس اکیڈیمی بنگلور کا اس سال قیام عمل میں آیاجس کے ذریعہ سول سرویسسز کی تیاری کے لئے بنیادی کورس کا آغاز کیا جارہا ہے۔ یہ کورس 45روزہ ہے جس میں آندھراپردیش، تلنگانہ اور کرناٹک ریاست کے بچوں کو تربیت دی جائیں گی۔ 45روزہ کورس کے لئے مفت اقامت کے ساتھ کوچنگ اور کتابیں مفت فراہم کی جائیں گی البتہ طلبا کوطعام کے مصارف برداشت کنے ہوں گے ۔ جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ ملک بھر میں کئی ادارے سول سرویسسز اہلیتی امتحان کے لئے تیاری کرواتے ہیں جن میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن دہلی، جامعہ ملیہ، ہمدرد، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی ، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی حیدرآباد، حج ہاؤز ممبئی، کریسنٹ اکیڈیمی چینائی وغیرہ جو حکومت کے تعاون سے سول سرویسسز کی کوچنگ دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ریاست کرناٹک ڈائرکٹر آف مائناریٹی کی جانب سے بھی طلبہ کو اہلیتی امتحان کے ذریعہ منتخب کرکے ان کی سرپرستی کے ذریعہ ملک کے نامور کوچنگ سنٹرس بھیجا جاتا ہے جہاں وہ تعلیم حاصل کرکے انڈین سول سرویسسز کیلئے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ شاہین آئی اے ایس اکیڈیمی بنگلور اپنے قیام کے بعد یہ پہلا پراجکٹ کا آغاز کررہا ہے۔سول سروسیسز کی کوچنگ دینے والے ان اداروں میں داخلہ لینے کے لئے جو اہلیتی ٹسٹ لیا جاتا ہے اس کے لئے شاہین اکیڈیمی طلبا کو تیار کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ سول سرویسسز کے اہلیتی امتحان میں کامیابی کے لئے جومسلم ادارے کام کررہے ہیں ان میں داخلہ کے لئے شاہین آئی اے ایس اکیڈیمی بنگلور کی رہنمائی و سرپرستی ڈاکٹر پی سی جعفر آئی اے ایس ڈپٹی کمشنر بیدر فرمارہے ہیں۔ شاہین کی جانب سے کوچنگ کے لئے دہلی، چینائی اور بنگلور کے ماہر فیکلٹی کے علاوہ موجودہ آئی اے ایس پروبشنرس(آزمائشی دور) اور سینئر آئی اے ایس افسران سے بھی استفادہ کیا جارہا ہے۔شاہین آئی ایس اکیڈیمی بنگلور میں داخلہ کے خواہش مند طلبا shaheenpucollege.comسے فارم ڈاؤن لوڈ کرکے 2؍ جولائی 2014تک کرناٹک کے دس سنٹرس اور حیدرآباد میں میسکو کیاڈر دارالشفاء پر محترمہ شاملہ 9705533603، بنگلور میں عبدالسبحان 8050889585بیجا پور میں ڈاکٹر عبدالسبحان 09449036507، گلبرگہ میں شاہین نوبل کالج اور بیدر میں شاہین پی یو کالج گاواں چوک وغیرہ میں فارم داخل کرسکتے ہیں۔ گذشتہ 12برس کے دوران شاہین پی یو کالج کے لگ بھگ 400سے زائد طلباء و طالبات جن کی اکثریت مسلم طلبہ کی ہے میرٹ کی اساس پر ایم بی بی ایس میں داخلہ حاصل کئے اور ان میں سے بیشتر ایم بی بی ایس کی تکمیل کے بعد ملک و بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جناب عبدالقدیر جو شاہین ادارہ جات کے منفرد پراجکٹ ’’حفظ القرآن پلس‘‘ کو کامیابی کے ساتھ متعارف کرچکے ہیں اور اس کورس کے نتائج شاندار نکلے ہیں۔ انہوں نے حفاظ کرام کیلئے عصری تعلیم کے حصول کو آسان بناتے ہوئے ایک انقلابی تحریک شروع کی ہیں جس کے دور رَس نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ حفظ القرآن پلس سے متعلق انہوں نے بتایا کہ 12تا 15سال کی عمر کے حفاظ کرام کیلئے چار سالہ اینٹی گریٹیڈ کورس کے ذریعہ حفاظ کرام ایم بی بی ایس، انجینئرنگ، بزنس مینجمنٹ دیگر پروفیشنل کورسس، آئی آئی ٹی اینڈ ای ای ٹی کے مسابقتی امتحانات میں شرکت کرسکتے ہیں۔ حفظ القرآن پلس نویں، دسویں اور دوسالہ پِری یونیورسٹی کورس پر مشتمل ہے جس میں ابتدائی چھے ماہ فاؤنڈیشن کورس میں طلبہ کو اردو، انگلش، کناڈا زبان پڑھنے لکھنے کے علاوہ نصاب کی بنیادی تعلیم دی
جاتی ہے۔ 6ماہ کے برج کورس میں دسویں جماعت کی تعلیم شروع کرنے کیلئے بنیادی سائنس، ریاضی، انگلش، کنڑا زبانوں کے قواعد پڑھائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ایک سالہ کورس میں سی بی ایس ای کے تحت دسویں جماعت کی تیاری کروائی جاتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ طلباء اعلیٰ نشانات کے ساتھ دسویں جماعت کامیاب کرکے پی یو سی کرسکے۔ آخری مرحلہ میں دو سالہ کورس گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کیلئے کروایا جاتا ہے جس کی تکمیل کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھ سکتے ہیں۔جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ حفظ القرآن پلس کورس کی سالانہ فیس معہ قیام و طعام 36ہزار روپئے ہے۔ مستحق طلبہ کو خصوصی رعایت دی جاتی ہے جبکہ اصحاب خیر کی جانب سے ان کی کفات بھی قبول کی جاسکتی ہے۔شاہین ادارہ جات میں ایل کے جی سے ناظرہ قرآن پڑھایا جاتا ہے۔ پہلی جماعت تک عربی قاعدہ کی تکمیل کروائی جاتی ہے۔ دوسری جماعت کی تکمیل تک طلباء و طالبات قرآن مجید کے تیس پارے معہ تجوید مکمل کرچکے ہوتے ہیں۔ جو بچے تکمیل نہیں کرپاتے انہیں تیسری جماعت میں داخلہ نہیں دیا جاتا۔ دوسری جماعت کے بعد ذہین طلبہ کو حفظ القرآن کے شعبہ میں داخل دیا جاتا ہے۔ دو تا ڈھائی کے عرصہ میں حفظ قرآن کی تکمیل ہوجاتی ہے اور پھر ڈیڑھ دو ماہ بعد یہ حفاظ کرام دوبارہ عصری تعلیمی کے شعبے میں منتقل کئے جاتے ہیں۔ اور چونکہ حفاظ کرام پر اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص ہوتی ہے‘ لہٰذا صرف ڈیڑھ دو مہینہ میں یہ طلباء دیگر طلبہ سے کہیں آگے نہیں جاتے ہیں۔ جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ شاہین ادارہ جات کے شعبہ حفظ کی پہلی حافظہ رابعہ بصری الحمدللہ! ایم بی بی ایس کی تکمیل کے بعد ایم ڈی میں داخلہ کی تیاری کررہی ہے۔ حافظ شکیل انجینئرنگ کرکے حیدرآباد کے ملٹی نیشنل کمپنی میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہے۔ اس وقت 18حفاظ کرام ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم ہیں۔جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ عصری اور قرآنی تعلیم کے ایک غیر معمولی مرکز کے طور پر شاہین ادارہ جات کی کامیابی سے متاثر ہوکر دیگر ریاستوں کے طلباء داخلہ کے خواہش مند ہیں چنانچہ دس ریاستوں سے 900سے زائد طلبہ شاہین ہاسٹل میں مقیم ہیں۔ جن میں غیر مسلم طلباء بھی شامل ہیں۔ ریاست کرناٹک میں شاہین ادارہ اجات کو سیکولر اقدار، روایات، اتحاد و یکجہتی کا سب سے مثالی سنگم سمجھا جاتا ہے اور ان ادارہ جات کی بدولت ضلع بیدر کے علاوہ ریاست کرناٹک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے۔ جناب عبدالقدیر نے کہا کہ شاہین ادارہ جات این آر آئز یا برسر روزگار والدین کی ذمہ داریوں کا بوجھ کم کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ کیونکہ این آر آئیز اور دیگر ریاستوں میں ملازم والدین و سرپرست چاہتے ہوئے بھی اپنے بچوں کی صحیح نگہداشت نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے وہ اپنی اولاد پر پیسہ خرچ کرتے ہوئے بھی ان کی مستقبل کو بہتر بنانے میں کامیاب نہیں ہوپاتے۔ایسے فکرمند والدین کیلئے شاہین میں خصوصی رہائش کے ساتھ تعلیم کا نظم کیا جارہا ہے۔طالبات کیلئے بھی جماعت دہم کے بعد ایکسل آرٹس کورس کروایا جاتا ہے جو پی یو سی اور بی اے پر مشتمل ہے۔ ایک پانچ سالہ کورس میں طالبات آرٹس کے ڈگری کے ساتھ ساتھ عالمہ کورس کی ڈگری بھی حاصل کرتے ہیں جبکہ بی ایس سی کی ڈگری اور عالمہ کورس کا ڈپلوما حاصل لیتی ہیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈگری کورس کے ساتھ بھی عالمہ کورس کی تکمیل کی جاتی ہے۔جناب عبدالقدیر نے بتایا کہ عصری اور اسلامیات پر مبنی اس کورس کی بدولت معاشرے میں بے راہ روی، مذہب سے بیگانگی میں کمی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ شاہین ادارہ جات کی اکیڈیمک فیکلٹی نہ صرف تعلیمی میدان میں طلباء کو امتیازی نشان کے ساتھ کامیابی حاصل کرنے کا اہل بناتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کی شخصیت و کردار سازی میں نمایاں رول ادا کرتی ہے۔ والدین کی فرمانبرداری، حقوق ہمسائیگی، خوش اخلاقی، انسانیت نوازی، باہمی احترام، بڑوں کی عزت، چھوٹوں شفقت، وطن سے محبت ابتداء ہی سے سکھائی جاتی ہے جس کی بدولت یہاں کے فارغ التحصیل طلباء و طالبات ہندوستان کے کسی بھی حصہ میں اپنی انفرادی شناخت کے حامل نظر آتے ہیں۔ جناب عبدالقدیر نے کہا کہ آج معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوتا جارہا ہے۔ جتنی اعلیٰ تعلیم حاصل کی جاتی ہے اتنی ہی اخلاق اور اقدار سے دوری نظر آتی ہے۔ فحاشی، منشیات کا استعمال، والدین سے دوری، نافرمانی یہ سب مذہب تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے۔ چنانچہ اپنی اولاد کو نہ صرف اپنا بلکہ ملک و قوم کی آنکھ کا تارا بنانے کیلئے انہیں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ شاہین ادارہ جات کے ذریعہ وہ اس فریضہ کی تکمیل کررہے ہیں۔ مزید تفصیلات کیلئے 09341111560 پر ربط کیا جاسکتا ہے۔